مزہ آنے لگا – سسرالیوں کے ساتھ سیکس کے مزے
Maza Anay Laga –
In-laws
Sexual Fantasies
A SEX story about extreme sexual fantasy. I went sea-view on picnic with
my so hot mother-in-law, seductive sister-in-law, my fiancé's sexy aunt and a
sensual female cousin of my sexy fiancé.
Written by: lustfantasy69
An Adult Sex Blogger
Part One #sexybhabhi #sexymominlaws #sexysaas #sexysaali #sexycousin #sexyauntie #sexyaunty #hotfiance #sexfantasy #sexualdesire #urdusexblogs #urdusexblog #urdusex #lesbians #desilesbians #merimangetar #meribiwi #sexywife #sexywify #nudewife #hotwife #sluttywife #سیکسی بیوی #بیوی
یہ میری اپنی ہونے والی سسرال کے ساتھ پہلی باقاعدہ
پکنک تھی۔ اِس سے پہلے میں اپنی منگیتر اور اُس کی سہیلیوں کو لے کر چھپ چھپ کر
چھوٹی موٹی پکنک منا چکا ہوں۔ میری منگیتر کی خالہ ذات بہن کی شادی ابھی ابھی ہوئی
تھی اور اِسی سلسلے میں یہ پکنک ارینج کی گئی تھی۔ میری منگیتر کی خالہ یعنی میری
خلیہ یا خالہ ساس کا نام جمیلہ ہے۔ یہ میری ساس سے چھوٹی ہیں۔ اِن کی بیٹی کی شادی
میں جب میں نے مہندی والے روز جمیلہ کو دیکھا تو میں حیران رہ گیا۔ ہلکی سی موٹی
تو ہیں اور موٹی رانیں میری کمزوری رہی ہیں اِسی لیے اِن کی آئی بروز سے لے کر upper
lips۔۔ چہرے کا فیشل وغیرہ سے اِن کے چہرے پہ اور
سیکس آگیا تھا۔ اِن کی ہلتی ہوئی لیکن well-shapedگانڈ
مجھے ہمیشہ سے mesmerizeکرتے
ہیں جب سے میں نے پہلی بار اِنہیں دیکھا تھا۔ جمیلہ خالہ کے شوہر باہر ہوتے ہیں
اور آج کل اپنی بیٹی کی شادی پہ آئے ہوئے ہیں۔ جمیلہ خالہ نے شادی پہ تو میرالنڈ
کھڑا کردیا تھا، کالی کلر کی تنگ قمیض پہنی تھی جس کی آستینیں نیٹ کی تھیں، جمیلہ
کے سفید بازو اور صاف شفاف بغلوں نے مجھے رات بھر بیڈ پہ سونے نہیں دیا تھا۔ اِس
کے علاوہ اُن کی بیٹی جو دلہن بنی تھی اُس نے sleevelessشرارہ
پہنا تھا، اُس کا میک اپ تو
دلہا کو پاگل کیئے دے رہا تھا کیونکہ وہ بار بار اپنی نئی نویلی کے ہاتھ جو تھام
رہا تھا۔ جمیلہ کے looksبہت
ہی ہاٹ تھے۔ آج میں اپنے ہونے والی سسرال کے ساتھ پرائیویٹ بیچ یعنی ساحل سمندر پہ
پکنک منانے آیا تھا۔ میری ساس نے تو حد کردی تھی، ٹائٹ جینز اور ٹی شرٹ پہنی تھی،
میرے سسر نہیں آئے تھے، میری بڑی سالی اپنے ایک بچے کے ساتھ آئی تھی اور اُس نے
لمبا فراک نما ڈریس پہنا تھا اور ایک اونچی کیپری بھی ساتھ لائی تھی جسے پہن کے
اُس نے سمندر کی لہروں میں آگ لگانی
تھی۔ میری منگیتر کی خالہ گھور گھور کے مجھے دیکھ رہی تھیں۔۔ ہم لوگ پکنک پہ ایک
پرائیویٹ ساحل سمندر پر آئے ہوئے تھے۔ پکنک پہ ماحول بہت اچھا تھا، سارے راستے
میری منگیتر اور میں کوچ کی پچھلی سیٹوں پہ بیٹھ کر آئے تھے اور میں اپنی منگیتر
کے ممے دباتے ہوئے اُس کی ہلکے بالوں والی چوت سہلاتے یہاں تک پہنچا تھا۔ کوچ سے
اُترتے ہوئے میں نہ چاہتے ہوئے جمیلہ خالہ سے ٹکرا گیا تھا تو اُنہوں نے مجھے غصہ
سے ایک نظر دیکھا اور ایک لمبی سانس بھری اور اُتر گئی تھیں، پھر میری ساس نے آکے
میرا بازو تھاما اور مسکرا کے آنکھیں بند کرتے ہوئے اِس بات کا اشارہ کیا کہ ڈونٹ
ٹینشن۔۔ میں اُتر گیا اور پھر پکنک شروع ہوگئی۔میں اور میری منگیتر دونوں مستیاں
کرتے ہوئے لوگوں سے دور نکل گئے تھے۔ مجھے ڈر تھا کہ اب منگیتر کی خالہ غصے میں
باتیں نہ سنا دیں۔ کیونکہ میری منگیتر نے میری پسند سے ٹائٹ کیپری پہنی ہوئی تھی
جس سے اُس کی ننگی پنڈلیاں نظر آرہی تھیں اورپینٹی بھی صاف نظر آرہی تھی۔ میری منگیتر نے اوپر ایک
ٹاپ پہنا تھا جیکٹ ٹائپ جس کے اندر اُس نے بلیک بنیان پہنی تھی ٹاپ کھلا ہوا تھا
جس سے اُس کے گورے ننگے بازو دکھ رہے تھے اور گوری بغلیں بھی نظر آرہی تھیں۔ میرا
لنڈ کھڑا ہوگیا تھا۔میری منگیتر کا کزن بھی شہوت زدہ نظروں سے میری منگیترکو خوب
آنکھیں کھول کھول کے دیکھ رہا تھا اور پیپسی کی بوتل پی رہا تھا میں
نے اپنی منگیترسے کہا کہ تمہارا کزن تو آنکھوں ہی آنکھوں میں تمہیں چود رہا ہے ۔
منگیترہنسنے لگی کہ کیا تم مجھے چدنے دو گےمیں
نے فورا جواب دیا ۔ ۔ اگر تمہیں مزہ آئے گا تو میں ضرور اجازت دے دوں گا ۔ اب ہم
ایک سنسان پہاڑی کی او ٹھ میں چھپگئے
۔ میں نے فورا اُس کی ٹاپ اُتار کے پھینکی اور اُس کی بنیان اوپر کر کے اُس کے ممے
دبانے لگا ۔ منگیترنے میرے ہونٹوں کواپنے
ہونٹوں میں لیا اور چوسنے لگی ۔ میں نے اپنی ٹی شرٹ اُتار پھینکی یہاں تک کے اپنی
پینٹ کی زپ اور بٹن بھی کھول دیئے۔میں
نے جلدی میں منگیترکی بریزر کا ہک توڑ دیا اور وہ یوں بغیر بریزر کے ہوگئی ۔ ہم
دونوں ایک پتھر پہ بیٹھ گئے اور میں نے اپنا لنڈنکالنا
ہی چاہا تو منگیترنے منع کردیا اور کہا کہ بس کسنگ کرتے رہو ۔ ہم ایکدوسرے کی
زبانوں کو چوس رہے تھے ، چاٹ رہے تھے ۔میری
منگیترپاگل ہورہی تھی اور اُس نے اپنی بنیان اُتار کے کہا کہ میرے نپلز چوسو ، میں
نے بچوں کی طرح حملہ کردیا اور چوسنےلگا
۔ ۔ چند لمحوں بعد ہمیں کچھ آہٹ محسوس ہوئی ۔ میری منگیترنے فورا بنیان پہن لی
اور میں نے بھی جلدی سے اپنی پینٹ ٹھیک کرکے
اکڑا ہوا لنڈ ٹھیک کیا۔ منگیترکی خالہ جن کی بیٹی کی شادی کے بعد یہ پکنک رکھی گئی
تو ، وہ سامنے سے غصیلی نظروں سے گھورتیہوئی
ہم دونوں کے قریب آگئی تھیں ۔ منگیترچھوٹا سا منہ لیئے ایک جانب چلی گئی اور خالہ
نے اونچی آواز میں کہا ’’ مجھے تم سے کچھبات
کرنی ہے ۔ ۔ ‘ ‘ اور میری منگیترایک جانب بڑھ گئی اور خالہ میرے ساتھ اکیلے میں
بات کرنے کے لئے کھڑی ہوگئیں ۔میں
بہت زیادہ ڈراہوا تھا ۔ چندلمحوں تک وہ مجھے گھورتی رہیں ، ماحول میں ایک عجیب تناؤ
پیدا ہوگیا تھا ، میں شرمندہ کھڑا ہوا تھا ۔خالہ
کچھ بولتی میں بول پڑا ، آئی ایم سوری خالہ ۔ ۔ آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔ ۔ خالہ
نے لٹھ مار کے کہا کہ تم پتہ نہیں کیوں مجھے اپیل کر رہے ہو ۔ ۔ میں چونک کے اُنہیں
دیکھنے لگا ۔ ۔ پھر اُنہوں نے میرے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے کہا کہ میری بیٹی کی شادی
میں تم کیوں مجھے ایسے گھور رہے تھے میں نے کہا کہ آپ بہت اچھی لگ رہی تھیں ۔ مینی
کیور ، پیڈی کیور کروانے کے بعد آپ کے ہاتھپاؤں
اور آئی بروز بنوانے کے بعد آپ لگ رہی نہیں تھیں کہ آپ کی بیٹی کی شادی ہے ۔ ۔
خالہ نے اپنی تنگ سی قمیض کے کندھےسے
زور سے قمیض ہٹا ئی اور اپنی گوری رنگت والا بدن کا نظارہ کروایا۔ ۔ میری سمجھ میں
نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے ۔ ۔وہ
اور میرے پاس آتی گئیں اور اُن کی گرم اور سیکسی سانسیں اور اُس کے ساتھ اُن کے
پرفیوم کی سیکسی خوشبو پھر سے میرے لنڈکو
اکڑنے پہ مجبور کر رہی تھی ۔ خالہ کا نام پیار سے یہاں لیلی رکھ دیتے ہیں ۔ کیونکہ وہ ہیں بھی
لیلٰی جیسی ۔ لیلیٰ خالہ نے قمیض کو پوری طرح اُٹھایا اور اپنا بریزر ہٹا نے کے
بعد لٹکے ہوئے لیکن بڑے اور خوبصورت نپلز میرے منہ میں دے دیئے ۔ ۔




